انسانیت یہودیت کی زدپر
![]() |
humanity virtue |
آج اہل یہود فکری مفلسی کے اس دھانے پر کھڑے ہیں جہاں وہ اپنے آپ کو,, خیر امت ,, سمجھنے کی غلطی فہمی میں مبتلا ہیں، اقوامِ عالم پر حکمرانی کے لئے کائنات میں اپنے ناجائز تصرفات کی توجیہہ میں وہ ,, خدائی اختیار ,, کا دعویٰ پیش کرتے ہیں ، اپنی آہ و فغاں اور دعاؤں میں کثرت سے سلطنتِ داؤد و سلیمان علیہما السلام کے تذکرے نے انہیں ایسی سرابی کیفیت سے دوچار کر رکھا ہے کہ اب وہ اپنے مقدس ماضی کی بازیافت کے لئے انسانی لہو کی ارزانی اور ان پر وحشیانہ مظالم سے دریغ نہیں کرتے، ماضی میں وحئ ربانی ,, تورات ,, کی وجہ سے مالک کون و مکاں نے انہیں اقوامِ عالم پر سیادت بخشی تھی مگر انہوں نے بددیانتی اور بدقماشی کی وجہ سے ذلت ورسوائی کا بدنما داغ اپنی لوح پیشانی پر مرتسم کر لیا اور اس خدائی نعمت سے بھی محروم کر دۓ گۓ جس کے نشے میں مخمور ہوکر وہ شیطانیت کے کگار پر کھڑے ہو چکے تھے، وحئ ربانی کی شکل میں جو کتاب انہیں عطا کی گئی تھی وہ خدا کی بنائی ہوئی سرزمین پر جینے کے لئے ایک رہنما تھی مگر اس عطیہ کی وہ نگہبانی نہ کر سکے اور اب آسمانی کتاب کی صورت میں جس تورات کو وہ اپنے سینے سے لگائے ہوئے ہیں وہ تلمودی شارحین کے تصرفات اور تحریفات کا وہ صہیونی منصوبہ ہے جس کے ذریعے وہ اقوامِ عالم پر حکمرانی کو اپنا پیدائشی حق متصور کرتے ہیں، اور جس کا مطالعہ انہیں اپنے روایتی مذہب سے انحراف اور حق و صداقت کے راستوں سے اپنی آرزوؤں کی تکمیل کی اجازت نہیں دیتا، ان کی معتبر کتاب تلمود اور موجودہ تورات غیر یہود خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کے بارے میں ان کن زہریلے عقائد و نظریات اور افکار
و خیالات کی تعلیم دیتی ہیں،
ہم یہاں یہودی پروٹوکولز کے حوالے سے چند نمونے پیش کر رہے ہیں جن تعلیمات پر گامزن ہوکر وہ زندہ لاشوں کے ڈھیر میں اقوامِ عالم پر اپنی سیادت کی راہ ہموار کر رہے ہیں،
1 یہودی اللہ کی منتخب قوم ہے ،غیر یہودی جانوروں سے بدتر ہیں،
2 ہم یہودیوں کو اللہ تعالیٰ نے خدمت کے لئے دو طرح کے جانور عطا کئے ہیں، ایک تو گدھے، کتے، خنزیر، مختلف قسم کے پرندے، دوسرے مسیحی، مسلمان اور بدھسٹ وغیرہ،
3 ہر یہودی کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ دن میں تین بار مسیحوں پر لعنت بھیجے اور دعا مانگے کہ اللہ تعالیٰ مسیحوں کو نیست و نابود کر دے
4 کوئی ریاست خواہ وہ اپنے اندورنی خلفشار کی وجہ سے خود ختم ہو جائے یا داخلی انتشار اسے بیرونی دشمن کے لئے نوالہ تر بنا دے، دونوں صورتوں میں یہ ہمیشہ کے لئے مٹ جائے گی، اس صورتحال تک اسے ہم ہی پہونچا سکتے ہیں،
5 اگر رشوت، دغا و فریب نیز غداری و بے وفائی کے حربوں سے کامیاب ہو سکے تو ان کے استعمال سے قطعاً گریز نہیں کرنا چاہیے،
6 یہودیوں کے لئے چھوٹی قسمیں کھانا اور جھوٹی گواہی دینا جائز ہے تاکہ وہ غیر یہودیوں کو نقصان پہنچا سکیں،
7 غیر یہودی پر اچھی طرح واضح کر دینا چاہۓ کہ ہم ہر گستاخی اور بے ادبی کا سر کچلنے کو روا سمجھتے ہیں، اس معاملے میں ہم سخت بے رحم ثابت ہونگے،
8 یہودیوں کے لئے غیر یہودی کا مال ہڑپ کر جانا عین جائز ہے وہ غیر یہود اقوام کی جان و مال کو جس طرح چاہیں اپنے مقصد کے لئے استعمال کر سکتے ہیں،
9 مسیحوں کا قتل ہر یہودی کے بنیادی فرائض میں سے ہے، اگر
یہودی مسیحی کو قتل نہ کرے تو ان کے قتل کے اسباب مہیا کرے یا پھر ان کی بربادی کے اسباب فراہم کرے،
10 ترقی پسند اور روشن خیال کہلانے والے ممالک میں ہم نے لغو، فحش اور قابلِ نفرت قسم کے ادب کو پہلے ہی سے فروغ دے رکھا ہے، عنان اقتدار سنبھالنے کے لئے کچھ عرصے بعد تک ہم عوام کی تقریروں اور تفریحی پروگراموں کے ذریعے مخرب اخلاق ادب کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے، ہمارے دانشور جنہیں غیر یہود کی قیادت سنبھالنے کی تربیت دی جائے گی، ایسی تقاریر اور مضامین تیار کیا کریں گے جن سے ذہن فوراً اثر قبول کریں گے تاکہ نئ نسل ہماری متعین کردہ راہوں پر گامزن ہو سکے،
11 یہ امر نوٹ کیا جانا چاہیے کہ دنیا میں اچھے لوگوں کی بہ نسبت برے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے اس لئے ان پر کامیاب حکمرانی جبر و تشدد اور دہشت گردی کے ذریعے ہو سکتی ہے علمی بحث و مباحثہ سے نہیں،
12 طاقت اور فریب کاری سیاسی میدان میں خصوصی طور پر کارآمد چیزیں ہیں ، ان کے ذریعے دوسروں کو ہمنوا بنانے میں بڑی آسانی ہوتی ہے بشرطیکہ کے اسے ہوشیاری سے اور دبیز پردوں میں ملوف ہوکر استعمال کیا جائے، ان حکمرانوں کے لئے جو اپنے تاج شاہی کو کسی نئ طاقت کے ایجنٹوں کے قدموں میں ڈالنا نہیں چاہتے، دہشت و بربریت، مکروریا کے ذریعے انہیں اپنی راہ پر لگایا جا سکتا ہے،
( یہودی پروٹوکولز، مترجم محمد یحییٰ خان، مطبوعہ ملی پبلی کیشنز دہلی )
انسانیت کے خلاف ان کے افکار و خیالات اور خطرناک عزائم کے یہ چند نمونے ہیں جو آنکھ والوں کو دعوتِ نظارہ دے رہے ہیں، اب اگر اہل یہود سلطنتِ داؤدی کی واپسی کے لئے بین الاقوامی سطح پر انسانیت کو دار پر چڑھانے کے درپے ہیں تو ہمیں بالکل متحیر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ جب کسی مذہب کے پیروکار اپنے دین سے منحرف ہو جاتے ہیں تو ان کے اندر نسلی و قومی گروہ بندی، تہذیبی و تاریخی عصبیتیں، انسانیت سوز سرگرمیاں اور عریانیت و فحاشی کے جراثیم وجود پاتے ہیں، اب چونکہ ان کی سیادت کا سب سے بڑا کانٹا اور مذہبی حریف اسلام ہے اس لئے وہ اسلامی نظریات کو دہشت گردی سے موسوم کرکے اسے کچلنے کے لئے اقوامِ عالم کی طرح طرح کی ذہن سازی کر رہے ہیں،
اب تو بغیر رد و کد کے وہ منزل آ گئی ہے کہ ساری دنیا کے مسلم سربراہانِ مملکت کھلے دل سے سر جوڑ کر بیٹھے اور صحراؤں سے لیکر آبادیوں تک، زمین کی خشکی سے لیکر سمندر کی تہہ تک جہاں جہاں بھی ہماری طاقتیں، علم و دانش کی صلاحیتیں، قوتوں کو فروغ دینے والی ذہانتیں، روگوں کو خون فراہم کرنے والی دولتیں بکھری پڑی ہیں انہیں جلد از جلد ایک مرکز پر سمیٹ لیں، اور حرارتِ ایمانی اور جذبۂ اسلامی کے باہمی اشتراک و تعاون سے ایک نئے عالم اسلام کی تعمیر کرے