گیارہویں شریف کا ثبوت
![]() |
abdul qadir gilani |
گیارھویں شریف حضرت سیدنا سرکار غوث اعظم سے منسوب ہے غوث اعظم کی نسبت سے ہرماہ چاند کی گیارہ تاریخ کو منائ جاتی ہے. عموما ایسی محافل میں نعت خوانی، مناقب غوث الثقلین اور قرآن خوانی اور لنگر شریف کا بھی اہتمام رہتاہے گیارہویں شریف کا مطلب ہیکہ حلال چیز جو کھانے کی ہوتی ہے تیار کرکے فقراء ومساکین وغیرھم کو کھلاپلا کر اسکا ثواب حضور سرکار غوث اعظم کی روح کو پہنچایا جاتا ہے
...... کلیات جدولیہ فی احوال اولیا اللہ صفحہ 29 میں بحوالہ تکملہ ذکرالاصفیاء. گیارہویں کی وجہ تسمیہ یہ لکھی ہیکہ آپ ہر ماہ میں گیارہویں تاریخ کو آپ حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم کے عرس مبارک کیا کرتے تھے اسی وجہ سے گیارہویں تاریخ آپ کے نام سے مشہور ہے ۔
گیاریوں شریف از قسم ایصال ثواب ہے اور ایصال ثواب قرآن وحدیث اور اقوال صحابہ وتابعین سے سے ثابت ہے اور گیارہویں شریف اکابر علماء اہل سنت سے ثابت
............ قرآن سے ایصال ثواب کی ثبوت........
نذرونیاز کو حرام کہنے والے اس آیت مبارکہ کو پیش کرتے ہیں اللہ تعالیٰ قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے انماحرم علیکم المیتتہ والدم ولحم الخنزیر وماھل بہ لغیرللہ
آیت مزکورہ کا ترجمہ در حقیقت ہم نے تم پر حرام کیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا (کسی اور کا نام) پکارا گیاہو
مزکورہ آیت میں مااھل بہ لغیرللہ کی تفسیر میں تفسیر بسیط علامہ علامہ واحدی میں ہیکہ مااھل بہ لغیر للہ کا مطلب ہیکہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو ۔یہی مراد صاحب تفسیر روح البیان علامہ اسمعیل حقی رحمۃاللہ علیہ بھی لیتے ہیں، اور تفسیر بیضاوی شریف میں اسی آیت کے تحت ہے کہ اس آیت کا یہ معنی ہے کہ جانور کے ذبح کے وقت بجائے اللہ تعالیٰ کے بت کا نام لیا جائے.
اور تفسیر جلالین میں مااھل بہ لغیرللہ کے معنی غیراللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو.
اور حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے بھی اپنے ترجمان القرآن میں تحریر فرماتے ہیں مااھل بہ لغیرللہ سے مراد یہی لیا ہے کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو. ان تمام معتبر تفاسیر کی روشنی میں واضح ہوگیا کہ تمام آیات قرآنیہ بتوں کی مذمت میں نازل ہوئ ہیں. لھذا اسے اللہ تعالیٰ کے ولیوں پر چسپا کرنا مناسب نہیں اور کھلی گمراہی اور بے دینی اور جہالت ہے
ایصال ثواب حدیث کی روشنی میں
حضرت سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت نبی کریم علیہ السلام کی خدمت اقدس میں عرض کیا یارسول اللہ علیہ السلام! میری ماں فوت ہوگئ ہے کیا میں ان کے نام سے کچھ خیرات اور صدقہ کر دوں ۔آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ہاں کیجئے. حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ یارسول اللہ کونسا صدقہ افضل ہے. آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا. پانی پلانا.. تو اب تک مدینہ منور میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہی کی سبیل ہے (سنن نسائ)
گیاریوں کا ثبوت اکابر کے اقوال سے
گیارہویں شریف کے متعلق سراج الھند محدث اعظم ہند حضرت شاہ عبد العزیز دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں... حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے روضہ مبارک پر گیارہویں تاریخ کو بادشاہ وغیرہ شہر کے اکابر جمع ہوتے اور نماز عصر کے بعد مغرب تک قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی مدح اور تعریف میں منقبت پڑھتے، اور مغرب کے بعد سجادہ نشیں درمیان میں تشریف فرما ہوتے ہیں اور ان کے ارد گرد مریدین اور حلقہ بگوش بیٹھ کر ذکر جہر کرتے، اسی حالت میں بعض پر وجدانی کیفیت طاری ہوجاتی اسکے بعد طعام شیرینی جو نیاز تیار کی ہوتی. تقسیم کی جاتی اور نماز عشاء پڑھ کر لوگ رخصت ہوجاتے. (ملفوظات عزیزی)
گیارھویں صدی کے مجدد شاہ عبد الحق محدث دہلوئ علیہ الرحمہ گیارہویں شریف کے متعلق فرماتے ہیں. آپ اپنی کتاب ماثبت من السنہ. میں لکھتے ہیں کہ میرے پیرومرشد حضرت شیخ عبدالوہاب متقی مہاجر مکی علیہ الرحمہ 9ربیع آخر کو حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کاعرس کرتے تھے بے شک ہمارے ملک میں آج کل گیارہویں شریف مشہور ہے اور یہی تاریخ آپ کی ہندی اولاد و مشائخ میں متعارف ہے. (ماثبت من السنہ)
حضرت شیخ عبدالوہاب متقی مکی، حضرت عبدالحق محدث دہلوی، حضرت شیخ امان پانی پتی اور حضرت شاہ عبدالعزیز رضی اللہ تعالٰی عنھم تمام بزرگ دین سلام کے عالم، فاضل اور ان کا شمار صالحین میں ہوتا ہے ان بزرگوں نے گیاریوں شیف کا ذکر کر کے کسی قسم کا شرک وبدعت کا فتوی صادر نہیں فرمائے
لھذا تمام معتبر دلائل سے پتہ چلاکہ گیاریوں شریف منانا درست ہے اور اہل سنت وجماعت کے معتبر علماء سے بھی ثابت ہے اور گیاریوں شریف از قسم ایصال ثواب ہے اور ایصال ثواب قرآن وحدیث و اقوال صحابہ وغیرھم سے ثابت ہے
اللہ تعالیٰ ہمیں گیارہویں شریف کے تمام تر فیوض برکات سے مستفیض ومستنیر فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ
النبی الکریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
راقم السطور محمدوسیم اکرم رضوی کشنگنجوی