اسلامی اخلاق وآداب
![]() |
islami akhlaq o adab in urdu |
بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسلام ہی دین ہے اور بہترین دین ہے، اس کے علاوہ جتنے بھی مذاہب وادیان ہیں یا تو وہ منسوخ ہو کے ہیں یاتو خود وہ باطل ومردود ہیں-اسلام ہی ایک ایسا معزز مذہب ہے جسکی تعلیمات حیات انسانی کے ہر موڑ پر کام آتی ہیں. یہ مکمل دستور حیات ہے اور ہر انسان کیلئے مہد سے لحد تک تمام امور کا احاطہ کرتا ہے. سب کو طرز زندگی سکھاتا اور آپس کےمیل ملاپ، مروت واخوت، رہن سہن، نشست وبرخاست اور گفت شنید کے آداب کی تعلیم دیتا ہے اسلام نے انسان کو اخلاقی قدروں کی تعلیم میں وہ نمایا کردار ادا کیا کہ دوسرے مذاہب جس کی مثال نہیں پیش کرسکے. اسلام مظلوم انسانیت کی دست گیری اور رہبری کرتا ہے اور ظالم کو اسکے کیفرو کردار تک پہنچانے کی تدابیر بروئے کار لانے کی سعی بلیغ فرماتا ہے
اسلامی ںظام حیات انسان کے اندر خوف خدا پیدافرماتا ہے، خلق خدا کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی جملے افکار وجذبات کی ترجمانی اور ان پر عمل پیرا ہونے کی دعوت دیتا ہے. ماں باپ اور اولاد، شوہر اور بیوی، بھائ اور بہن، آقا اور غلام، ہمسایہ اور دوست، استاد اور شاگرد، امام اور مقتدی، حاکم اور محکوم، بادشاہ اور رعایا، چھوٹوں اور بڑوں کے درمیان جو رشتہ قائم ہے اسکی رعایت وپاسداری کی تعلیم نہایت منصفانہ طور پر اسلام ہی نے دی ہے ۔ہر شخص کو اس کے مقام سے روشناس کرانا اپنے اپنے فرائض منصبی کی تکمیل کےلئے برانگیختہ کرنا اسلامی تعلیمات کا وہ روشن باب ہے جس سے ہر دور میں بالغ نظر منصف مزاج اغیار بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے ۔اسلام نے اپنے ماننے والوں کو وہ صبر سکھائے جنکی اخلاقی برتری سے بڑے بڑے شقی القلب بھی موم کی طرح پگھل گئے اور انہوں نے شجر اسلام کی ٹھنڈی چھاؤں میں پناہ لے کر اپنے جسم وجان اورقلب وجگر کی راحت کا سامان فراہم کیا۔
اسلام دین فطرت ہے۔یہ انسانی فطرت و طبیعت کے کچلنے کےلئے نہیں آیا بلکہ ان کی تطہیرواصلاح اسلام کا عظیم مقصدہے.چونکہ انسان ایک بڑی قوت کا مالک ہے ساری مخلوق کو اس کا تابع اور فرمانبردار بنا دیا گیا ہے اس لحاظ سے انسان میں خودی، عجب وخودپسندی اور کبرونخوت کا آجانا فطری بات ہے، لیکن اسلام نے ایسے مواقع پر انسان کو متنبہ کیا اور خواب غفلت سے جگایا کہ یہ ساری طاقتیں اور قوتیں تیرء اپنی نہیں بلکہ سب عطائ ہیں، اور تیرے اوپر بھی کوئ حاکم ہے، لھذا تیرے شایان شان یہ ہیکہ عاجزی وانکساری کا مظاہرہ کرے، اس سے تیرا مقام بلند ہوگا اور تجھے ترقی کے منازل سے ہم کنار ہونے کا موقع مل سکےگا. اسلئے اپنے آقا مولی کی شکر گزاری اور اس کی بارگاہ میں عاجزی اور سجدہ ریزی کو اپنا شعار بنا، اسی میں تیری کامیابی اور کامرانی مضمر ہے.
چونکہ دور حاضر میں جس حالات کا ہم سامنا کر رہے ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں جدھر بھی دیکھو ادھر اسلام اور مسلمین سے دشمنی اور عداوت کی تندوتیز آندھیاں چل رہی ہیں. اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ تو اغیار اور دشمنان اسلام نے غلط پروپیگنڈہ کر کے اسلام کی اصل روح کو مجروح کرنے کے تمام ہتھکنڈے استعمال کر رکھے ہیں. دوسری طرف اسلامی ممالک کہلانے والے اپنے یہاں اسلامی اقدار کو اس طرح پامال کررہے ہیں جیسے اسلام کوئ فرسودہ دین اور ناقابل عمل مذہب ہوگیا ہے العیاذباللہ، نیز مسلمانوں کی مذہب سے آزادی اور مغربی تہذیب وتمدن سے دل چسپی اس پر مستزاد ہے. کتنا پرآشوب دور ہے کہ آج مسلمان کہلانے والے اپنے رسول اعظم علیہ السلام کے ارشادات کو فراموش کر بیٹھا ہے، اسی کی یہ نحوست ہے جو آج ہم مسلمانوں کے اوپر جو ظلم وستم ہو رہے ہیں آج ہماری قوم اللہ اور اس کے رسول کے نافرمان ہوچکی ہے اسلئے ہم پر ظالم حکمران ظلم کر رہے ہیں نہیں تو ان کی کیا وقعت کہ ہم پر ظلم کرے آج اللہ تبارک وتعالی کی عبادت کو ہم چھوڑ چکے ہیں اور رسول علیہ السلام کی سیرت طیبہ کو چھوڑ کر ہم دشمنان اسلام کی روش کو اپنانا رہے ہیں اور اپنی ظاہری شکل وصورت اور کردار وعمل کو اسلامی طرز کے مخالف بناکر اپنے اوپر مصائب وآلام میں خود اضافہ کر رہے ہیں اور ذلت ورسوائ کو مول لے رہے ہیں
اللہ کے رسول علیہ السلام نے ہرشخص کو محافظ ونگہبان فرمایا اور آگاہ کیا کہ تم میں ہر شخص سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا ۔یعنی ہر شخص اس بات کا مکلف ہے کہ اسلامی اقدار پر عمل پیراہو. دوسروں کے غیر اسلامی طرزعمل کو دلیل بناکر اپنے لئے جواز کا راستہ نہ نکالے بلکہ اسلامی اخلاق وآداب پر عمل پیرا ہونا ہر بالغ نظر کی ذمہ داری ہے ۔
اسلامی اخلاق وآداب اہل اسلام کا وہ سرمائہ عظیم ہیں جن سے متاثر ہوکر بےشمار لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوئے، تلورااور نیزے کی بجائے اسلامی اخلاقی نظام کے ذریعے متلاشیان حق نے دوسرے ادیان و مذاہب سے منہ موڑ کر شجر اسلام کے سایہ میں پناہ لی ۔
مگر آج آپ خود ہی جائزہ لیں اور اندازہ لگائیں کے آج کا ماحول کیا ہے اور ہم کیاتھے اور کیا بنا دئیے گئے جناب! ہم شیر تھے پر بکری بنادیئے گئے کیوں؟
بس اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری جان ومال عزت آبرو کی حفاظت فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الکریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
محمد وسیم اکرم متعلم دارلعلوم رضویہ جےپور راجستھان