غیر مقلدین
![]() |
| غیر مقلد کون |
غیر مقلدین: یہ بھی وہابیت ہی کی ایک شاخ ہے، وہ چند باتیں جو حال میں وہابیہ نے اﷲ عزوجل اور نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان میں بکی ہیں ، غیر مقلدین سے ثابت نہیں ، باقی تمام عقائد میں دونوں شریک ہیں اور اِن حال کے اشد دیو بندی کفروں میں بھی وہ یوں شریک ہیں کہ ان پر اُن قائلوں کو کافر نہیں جانتے اور اُن کی نسبت حکم ہے کہ جو اُن کے کفر میں شک کرے، وہ بھی کافر ہے۔ ایک نمبر اِن کا زائد یہ ہے کہ چاروں مذہبوں سے جدا، تمام مسلمانوں سے الگ انھوں نے ایک راہ نکالی، کہ تقلید کو حرام و بدعت کہتے اور ائمۂ دین کو سبّ و شتم سے یاد کرتے ہیں ، مگر حقیقۃً تقلید سے خالی نہیں ، ائمۂ دین کی تقلید تو نہیں کرتے، مگر شیطانِ لعین کے ضرور مقلّد ہیں ۔ یہ لوگ قیاس کے منکِر ہیں اور قیاس کا مطلقاً اِنکار کفر،
تقلید کے منکر ہیں اور تقلید کا مطلقاً انکار کفر۔
مسئلہ: مطلق تقلید فرض ہے اور تقلیدِ شخصی واجب۔
ضروری تنبیہ: وہابیوں کے یہاں بدعت کا بہت خرچ ہے، جس چیز کو دیکھیے بدعت ہے، لہٰذا بدعت کسے کہتے ہیں اِسے بیان کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ بدعتِ مذمومہ و قبیحہ وہ ہے جو کسی سنّت کے مخالف ومزاحم ہو، اور یہ مکروہ یا حرام ہے۔ اور مطلق بدعت تو مستحب، بلکہ سنّت، بلکہ واجب تک ہوتی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت امیر المؤمنین عمر فاروقِ اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تراویح کی نسبت فرماتے ہیں :
((نِعْمَتِ الْبِدْعَۃُ ھٰذِہٖ۔)
’’یہ اچھی بدعت ہے۔‘‘
حالانکہ تراویح سنّتِ مؤکدہ ہے، جس امر کی اصل شرع شریف سے ثابت ہو وہ ہرگز بدعتِ قبیحہ نہیں ہوسکتا، ورنہ خود وہابیہ کے مدارس اور اُن کے وعظ کے جلسے، اس ہیأتِ خاصہ کے ساتھ ضرور بدعت ہوں گے۔ پھر انھیں کیوں نہیں موقوف کرتے۔۔۔؟ مگر ان کے یہاں تو یہ ٹھہری ہے کہ محبوبانِ خدا کی عظمت کے جتنے اُمور ہیں ، سب بدعت اور جس میں اِن کا مطلب ہو، وہ حلال و سنت۔
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّابِاللہِ۔
از ماخوذ بہار شریعت جلد اول

